اگست ۲۰۱۲

فہرست مضامین

۶۰ سال پہلے

| اگست ۲۰۱۲ | ۶۰ سال پہلے

Responsive image Responsive image

جب پہلا دستور بن رہا تھا!

دستور میں اِس مضمون کی ایک مستقل دفعہ بھی ہونی چاہیے کہ: ’’مجلس قانون ساز، خواہ مرکزی ہو یا صوبائی، کوئی ایسا قانون پاس کرنے کی مجاز نہ ہوگی جو قرآن و سنت کے خلاف ہو‘‘۔....

علاوہ بریں اصولی ہدایات میں حسب ذیل چیزیں شامل ہونی چاہییں:

۱- ایک مقرر مدت کے اندر (جس کی مقدار ۱۰ سال سے زیادہ نہ ہو) تمام رائج الوقت قوانین کو اسلامی اصول و احکام کے مطابق ڈھال دیا جائے، یہاں تک کہ اس مملکت کے اندر کوئی ایسا قانون باقی نہ رہے جو قرآن و سنت کے خلاف ہو۔

۲- تمام سرکاری ملازمتوں کی ٹریننگ میں، خواہ وہ صوبائی ہوں یا مرکزی، اور خواہ وہ فوجی ہوں یا سول، دینی تعلیم اور اسلامی معیار کے مطابق اخلاقی تربیت کو لازماً شامل کیا جائے، اور اس ٹریننگ سے ایسے تمام اجزا کو خارج کیا جائے جو اسلامی تعلیمات اور اصولِ اخلاق کے منافی ہوں۔

۳- حکومت کے تمام محکمے اس امر کے پابند کیے جائیں کہ وہ اپنے دائرۂ اختیار میں مسلمان ملازموں کو اسلامی احکام کی پابندی کے لیے سہولتیں بہم پہنچائیں، اور شعائر و احکامِ اسلامی کی پابندی پر کسی قسم کی رکاوٹیں باقی نہ رہنے دیں۔

۴- حکومت کو اس امر کا بھی پابند کیا جائے کہ وہ منکرات کو مٹانے اور معروف کو فروغ دینے   کے لیے کام کرے، اور اس کے تمام شعبوں کی پالیسی، اپنے اپنے دائرۂ عمل میں، نہ صرف اسلامی احکام کی روح و شکل کے مطابق ہو، بلکہ اس کا نصب العین ہی اسلامی نظامِ حیات کی ترویج ہو۔

۵- نظامِ تعلیم میں ایسی اصطلاحات کرنے کا بھی ریاست کو پابند کیا جائے جن سے آیندہ نسلوں کی تعلیم و تربیت ٹھیک ٹھیک اسلامی نصب العین کے مطابق ہوسکے، اور ایسی تمام چیزوں کو تعلیم و تربیت سے خارج کیا جائے جو فکرونظر یا اخلاق کے اعتبار سے اسلام کے خلاف ہوں۔

۶- حکومت کو اس امر کا بھی پابند کیا جائے کہ وہ ایک مقرر مدت کے اندر (جس کی مقدار  ۱۰سال سے زیادہ نہ ہو) ایسے انتظامات مکمل کرلے جن سے وہ قانوناً اس امر کی ضامن ہوسکے کہ اس کے حدودِ مملکت میں کوئی شہری زندگی کی بنیادی ضروریات (غذا، لباس، مکان، علاج اور تعلیم) سے محروم نہ رہنے پائے گا۔  (’اشارات‘ ، ترجمان القرآن، جلد۳۸، عدد ۵، ذی القعدہ ۱۳۷۱ھ، اگست ۱۹۵۲ء ، ص۲-۴)