مارچ ۲۰۱۸

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| مارچ ۲۰۱۸ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

رضیہ حسین  ، اسلام آباد / احمد کمال  ، پشاور/اکبر علی  ، کھاریاں

ڈاکٹر صفدر محمود صاحب نے ’شیخ مجیب، محب ِ وطن یا غدار‘ (فروری ۲۰۱۸ء)میں بڑے مدلل انداز سے غداری کے قافلہ سالار مجیب اور ہمارے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے ’صاحب‘ کی تاریخ سے بے خبری کو بے نقاب کیا ہے۔ہم اسی نوعیت کی بے خبر قیادت کے ہاتھوں میں کب تک اپنا مستقبل دیے رکھیں گے۔


دانش یار  ، لاہور

ہوش و خرد کے ہفت افلاک کی وسعتوں میں علم و حکمت کا متلاشی شب و روز کی ذہنی کاوش کے بعد اپنا حاصل ماہنامہ عالمی ترجمان القرآن کی صورت میں پیش کرے تو وہ ماہِ فروری ۲۰۱۸ء کا شمارہ بن جاتا ہے۔ اس کے جملہ مضامین دل و دماغ کے حظ و سُرور کا خوب سامان لیے ہوئے ہیں۔ اس شمارے میں ملک خدا بخش بُچہ کا مضمون تقاضا کرتا ہے کہ اسلامی اور تعمیری فکر کے حامل تعلیمی سلسلوں کے ڈائرکٹر متوجہ ہوں اور یہ مضمون ان کے اداروں میں اسٹڈی سرکل کی طرز پر پڑھا جائے۔ سال چھے مہینے بعد جب وہ ان کا اجلاس بلاتے ہیں تو انھیں دیکھنا چاہیے کہ ترجمان القرآن  کی خریداری کو اپنے سلسلۂ مدارس میں کس حد تک لازم کرسکے ہیں۔ جو حضرات اس مجلے کا باقاعدہ مطالعہ کرتے ہیں وہ کیسے اس کے لیے وسیع حلقۂ مطالعہ پیداکرنے سے غافل ہوسکتے ہیں؟ بدقسمتی سے لکھ رہا ہوں کہ میں اپنے اردگرد وابستگانِ جماعت میں اس رسالے کے لیے کوئی پیاس اور بھوک نہیں پاتا، بامہر و ارادت بے کنار۔


حفصہ بانو  ، ملتان / سلیمہ کاظمی  ، کراچی /  راشد حسین   ، کوہاٹ

’بچوں پر طلاق کے اثرات‘ (فروری ۲۰۱۸ء) ڈاکٹر نازنین سعادت حقیقت پر مبنی ایک دردناک مقالہ ہے۔ کاش! ہمارے ہاں ڈراموں کی شراب پلاپلا کر گھروں کو توڑنے والے سفاک دلوں پر اس کا اثر ہو۔


احمد حسین لغاری ، ریاض، سعودی عرب / محمد نعمان  ، سیالکوٹ

افتخار گیلانی اور ایس پیرزادہ کی تحریروں سے مسئلہ کشمیر کا نہ صرف فہم حاصل ہوتا ہے، بلکہ شہدا کے لہو کی مہک بھی آتی ہے۔ ادارہ ان کی تحریروں کی اشاعت پر خراجِ تحسین کا مستحق ہے۔


علی فراز   ، سرگودھا /  رفیق احمد   ، ڈیرہ غازی خاں

ڈاکٹر انیس احمد اور مجتبیٰ فاروق نے اخلاقی بے راہ روی کے اسباب (فروری ۲۰۱۸ء)کی بہت مناسب نشان دہی کی ہے اور ساتھ اس کا حل بھی تجویز کیا ہے۔


احمد کلیم راٹھو ر  ، مظفرآباد

’فرائضی تحریک‘ پر مضمون (فروری ۲۰۱۸ء) قیمتی معلومات کا خزینہ ہے۔ افسوس کہ ہمارے ہاں تاریخ کا باب بند ہے اور لوگ ماضی سے بے خبر ہیں۔ کاش! ہمارے اہلِ خبرونظر، ہمیں ہمارے ماضی سے جوڑیں۔


پروفیسر احمد سعید ، لاہور

فروری کے ترجمان میں ایک قاری کا مکتوب شائع ہوا ہے کہ گنتی کے اُردو ہندسوں کے بجاے انگریزی ہندسوں کو عبارتوں میں استعمال کیا جائے۔ گزارش ہے کہ اگر آپ بھی ان ہندسوں کو چھوڑ گئے تو کسی اور سے کیا اُمید کی جاسکے گی، سو اُردو ہندسوں کے استعمال پر کسی نوعیت کی پسپائی اختیار نہ کی جائے۔


ڈاکٹر عبدالرزاق   ،کالاگوجراں، جہلم

ترجمان القرآن (جنوری ۲۰۱۸ء) کے ’اشارات‘ میں محترم پروفیسر خورشیداحمد نے اُمت مسلمہ کو درپیش مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے ، پاکستان اور ترکی کو تمام حالات کا گہری نظر سے جائزہ لینے اور ہمہ گیر پالیسی بنانے کا مشورہ دیا ہے۔ اللہ کرے ہمارے حکمرانوں اور سیاست دانوں کی سمجھ میں یہ بات آجائے کہ قرآن و سنت کی پیروی کے بغیر دشمنانِ اسلام سے نبٹنے کا اور کوئی ذریعہ نہیں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ان کی کوئی اہمیت ہے تو صرف ’پاکستان‘ کی وجہ سے ہے۔


بشیراحمد کانجو ،ڈھرکی، ضلع گھوٹکی

ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا مضمون ’آپ بھی کچھ لکھیے!‘ (جنوری ۲۰۱۸ء) نظر سے گزرا۔ موصوف کا یہ جذبہ نہایت ہی قابلِ قدر ہے کہ وہ اسلام پسند لکھاریوں کی ایک بڑی تعداد ملک میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جس شدت کے ساتھ تمام میڈیا پر لبرل اور سیکولر لوگ چھائے ہوئے ہیں اس کا تقاضا بھی تو یہی ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہم خود ہی ہیں، جو حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔


عرفان اشرف سندھو   ، واہنڈو، گوجرانوالہ

عالمی ترجمان القرآن میں اعلیٰ پاے کی دینی اور علمی تحریریں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ علم و فہم میں شاعری کو اہم مقام حاصل ہے۔ اس لیے میری گزارش ہے کہ ترجمان میں اس پہلو پر غور کرلیا جائے کہ دوصفحات میں منتخب شاعری کے نمونے پیش کیے جایا کریں، تاکہ قاری بہ سہولت ان کا مطالعہ کرسکیں۔ شعرا میں علّامہ محمد اقبال، اکبر الٰہ آبادی، نعیم صدیقی، ماہرالقادری وغیرہ کا کلام ہوسکتا ہے۔