نومبر ۲۰۱۲

فہرست مضامین

مدیر کے نام

| نومبر ۲۰۱۲ | مدیر کے نام

Responsive image Responsive image

دانش یار ،لاہور

سید منور حسن صاحب نے ’اشارات‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) میں بجاتوجہ دلائی ہے کہ توسیع دعوت کے لیے اپنے لٹریچر کا مطالعہ، انفرادی ملاقاتیں اور منصوبہ بندی سے شخصی اور انفرادی رابطے کے بغیر منظرنامۂ عالم پر جماعت اسلامی اپنا وجود ثابت نہ کرپائے گی۔


راجا محمد ظہور ، چیچہ وطنی

’اسلام اور ناموسِ رسالتؐ پر کروسیڈی حملے اور اُمت مسلمہ کی ذمہ داری‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) بڑا مدلل اور اپنے موضوع پر جامع تجزیہ ہے۔ مصر کے حالات کے متعلق اخبارات میں متضاد چیزیں آتی رہیں، لیکن ارشادالرحمن نے مصر کے پوست کندہ [بے لاگ] حالات ہمارے سامنے رکھ دیے جس سے مکمل معلومات حاصل ہوئیں۔


عبدالرشید عراقی ، سوہدرہ ، گوجرانوالہ

’حمیدہ قطب بھی چل بسیں‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) میں اُن کے برادر سیدقطب شہیدؒ کی حق گوئی اور اُن کی استقامت و عزیمت کی مثال بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ حق و صداقت کے پیش نظر شہادت کو قبول کرلیا لیکن اپنی زبان کو جھوٹ سے آلودہ نہیں کیا۔ اسی طرح حمیدہ قطبؒ نے بھی اپنے اُوپر لگائے گئے الزامات کو قبول کرلیا، مگر ان کے پاے استقلال میں لغزش نہیں آئی، اور دونوں بہن بھائی اپنی زندگی کا بیش تر حصہ جیل کی سلاخوں میں گزار کر اپنا نام تاریخ میں ثبت کرگئے۔


حافظ افتخار احمد خاور ، لاہور

’مصر، اخوانی صدر کے فیصلے اور کارکردگی‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) نظر سے گزرا۔ اخوانی صدر کے فیصلے یقینا مصری عوام کے لیے ایک نعمت غیرمترقبہ ہیں۔ مصری عوام کو بھی ڈاکٹر محمد مُرسی جیسے اسلام پسند اور جرأت مند صدر کا شکرگزار ہونا چاہیے۔


زاہدہ حمید، کراچی

’حج اور عمرہ: چند توجہ طلب اُمور‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) اہم مضمون ہے اور عملی مسائل کے حوالے سے رہنمائی دی گئی ہے، تاہم بروقت ہونا چاہیے تھا۔ اب تو لوگ حج کے لیے روانہ ہوچکے ہیں، استفادہ نہ کرسکیںگے۔ حج سے متعلق تحریریں حاجیوں کی روانگی سے قبل شائع ہوں توزیادہ مفید ہوں۔


بشیر احمد ، لاہور

’حج اور عمرہ: چند توجہ طلب امور‘ (اکتوبر ۲۰۱۲ئ) میں سیرحاصل باتیں لکھی گئی ہیں۔ تاہم چند باتیں وضاحت طلب بھی ہیں:سورئہ بقرہ کی آیت ۱۹۷ کے ترجمے سے احتمال ہوتا ہے کہ حج کے دوران شاید میاں بیوی کا ازدواجی تعلق بھی اس پورے سفر میں منع ہے، حالانکہ یہ ممانعت صرف احرام کی حالت میں ہے نہ کہ سارے سفر کے دوران۔ خانہ کعبہ کے استلام کے تحت حضوؐر کے عملِ مبارک میں خانہ کعبہ کے استلام میں حجراسود کے ساتھ ساتھ رکن یمانی کا بھی لکھا ہے (ص ۵۲)، جب کہ آج کل جتنے کتابچے اور کتابیں حج اور عمرہ کے متعلق ملتے ہیں اور جو حجاج عمل کرتے ہیں اس میں صرف حجراسود کا استلام کرتے ہیں۔’طوافِ وداع میں سرزد ہونے والی خطائیں‘ (ص ۵۸) پر غالباً مصنف نے طوافِ زیارت کو طوافِ وداع لکھاہے۔ طوافِ زیارت تو ۱۰ ذی الحج کو قربانی اور حلق کے بعد احرام کھول کر عام لباس میں مکہ مکرمہ جاکر کرنا ہوتا ہے اور پھر واپس منیٰ آجانا ہے۔


احمد علی محمودی ، حاصل پور

’میڈیا کی آزادی پر میڈیا کا شب خون‘ از انصار عباسی (ستمبر ۲۰۱۲ئ) گھر کے فرد کی سچی گواہی ہے کہ کس طرح یہودوہنود کے ایجنٹوں نے میڈیا کو اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔ ٹی وی چینل اور اینکرپرسنز کی زبانیں بند کرنا کہ وہ فحاشی اور بداخلاقی اور غیرقانونی انڈین چینل کے موضوع پر کوئی بات نہ کرسکیں، قوم و ملک کے لیے لمحۂ فکریہ اور آزادیِ صحافت پر ایک سنگین یلغار ہے۔ ان حالات میں باضمیر اور جرأت مند مذہبی، سیاسی و سماجی رہنمائوں اور صحافیوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا میں چھائی ہوئی فحاشی و عریانی کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں۔


پروفیسر ڈاکٹر سید ظاہر شاہ ، پشاور

انگریزی ذریعۂ تعلیم کے ذریعے جہاں انگریزی تہذیب و ثقافت بھی پھیلتی اور فروغ پاتی ہے، وہاں ہماری اپنی ثقافت و روایات بھی سکڑتی چلی جاتی ہیں۔ اب کتنے افراد ہجری کیلنڈر اور تاریخوں سے واقفیت رکھ کر ان کو اپنے خطوط اور مراسلوں میں استعمال کرتے ہیں؟ اسی طرح کتنے ہی گھرانوں میں بچے اُردو زبان کے ہندسے لکھنا پڑھنا نہیں جانتے ہیں، (بجاے ابوجان اور امی جان کے) ڈیڈ اور ممی وغیرہ کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ بچپن سے بچے کے ذہن میں یہ غلامانہ تصور بیٹھ جاتا ہے کہ دستخط صرف انگریزی زبان میں ہوتے ہیں۔ صرف  چند کو مستثنا کرکے تقریباً تمام پاکستانی انگریزی زبان میں دستخط کرتے ہیں۔ بظاہریہ چھوٹی چھوٹی چیزیں تہذیب و ثقافت اور اقدار کا خاصا بڑاحصہ بن جاتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی تہذیب و ثقافت اور    اقدار و روایات کے سب سے پہلے ہم امین بن جائیں، اور گردونواح میں اس کو فروغ دینے کی کوشش کریں۔


محمد عمار فیضان ، (بذریعہ ای میل)

ہر سال حجاب ڈے کو ایک مخصوص نام اور پروگرامات کے تحت منانا کہیں اسلامی روایات میں نظر نہیں آتا۔ آج ہم بہت مزے سے مغرب کے منائے جانے والے دنوں کا مذق اڑاتے ہیں اور اپنی نسلوں کو یہ بتاتے ہیں کہ کوئی دن محبت کا نہیں ہوتا ،کوئی خاص دن ماں اور باپ کی خدمت کا نہیں ہو تا،کوئی ویلنٹائن ڈے نہیں ہوتا، لیکن اس کے ساتھ ہی سال میں ایک ’حجاب ڈے‘ ہو تا ہے۔


طلال، ہلال، عاکفہ، منیرہ ، اسلام آباد

کسی فلم میں ایکٹریس کا نام عائشہ، خدیجہ، فاطمہ دیکھ کر، سن کر دل کو بڑی اذیت ہوتی ہے۔ یہ اداکارائیں جو چاہیں حرکتیں کریں مگر خدا کے لیے ہم مسلمانوں پر اتنا رحم کریں کہ نام تبدیل کرلیں۔ ’فاطمہ کھاد‘ بھی تکلیف دہ ہے۔ جب کراچی میں بازارِ محمد کا اشتہار آیا تو احتجاج ہوا اور نام بازارِ فیصل کردیا گیا!


محیط اسماعیل ، لاہور

سرورق ازحد پیارا اور چار رنگوں کا باوقار امتزاج لیے ایک خوش گوار تاثر چھوڑتا ہے۔ ایک تجویز یہ ہے کہ اللہ کا لفظ عربی رسم الخط میں دیں۔